تری آواز پر رکے ہی نہیں
Poet: بابر علی اسد By: مصدق رفیق, Karachiتری آواز پر رکے ہی نہیں
سو کئی واقعے ہوئے ہی نہیں
اس نے جتنے دئے میں لے آیا
مفت کے سانس تھے گنے ہی نہیں
معجزے وقت پر نہیں ہوتے
سانحے وقت دیکھتے ہی نہیں
جھوٹ ہے دل بدر کئے گئے ہیں
سچ کہیں ہم وہاں پہ تھے ہی نہیں
سب حقیقت پسند ہو گئے ہیں
لوگ اب خواب دیکھتے ہی نہیں
جو ترے نام میں نہیں آتے
ایسے حرفوں کو جانتے ہی نہیں
رس رہے ہیں جگہ جگہ سے اسدؔ
اس نے کچھ زخم تو سیے ہی نہیں
More Love / Romantic Poetry






