تری آواز پر رکے ہی نہیں

Poet: بابر علی اسد By: مصدق رفیق, Karachi

تری آواز پر رکے ہی نہیں
سو کئی واقعے ہوئے ہی نہیں

اس نے جتنے دئے میں لے آیا
مفت کے سانس تھے گنے ہی نہیں

معجزے وقت پر نہیں ہوتے
سانحے وقت دیکھتے ہی نہیں

جھوٹ ہے دل بدر کئے گئے ہیں
سچ کہیں ہم وہاں پہ تھے ہی نہیں

سب حقیقت پسند ہو گئے ہیں
لوگ اب خواب دیکھتے ہی نہیں

جو ترے نام میں نہیں آتے
ایسے حرفوں کو جانتے ہی نہیں

رس رہے ہیں جگہ جگہ سے اسدؔ
اس نے کچھ زخم تو سیے ہی نہیں
 

Rate it:
Views: 81
19 Jun, 2025