تری خاطِر جو ہر اِک سے لَڑا ہے
وہ دِل اَب تیرے قدموں میں پَڑا ہے
جو تیری بےرُخی دیکھی تو سوچا
کہ دِل میرا کہاں پر جا اَڑا ہے
بتاؤ بھی کے جُوڑے میں تُمهارے
صنم کِس نے یہ پُھول آخر جَڑا ہے
کرے خُود ہی مسیحائ وہ دِل کی
زخم اِس کو دیا جِس نے کَڑا ہے
یہی میرے لیۓ کافی ہے جاناں
کہ تُجھ سے میرا ہر لمحہ جُڑا ہے
خُدا اُس پر کَرَم فرماۓ جِس کو
یقیں ہے کے خُدا سب سے بَڑا ہے
مُجھے آئینہ کہتا تھا کے باقرؔ
ترے پیچھے ترا قاتِل کَھڑا ہے