تری قربت کے زمانوں کو سنبھالا میں نے
تری ہجرت میں تجھے روز پکارا میں نے
وہ جو اپنے ہی خیالوں میں کہیں ڈوب گیا
کتنا ڈھونڈا ہے وہ قسمت کا ستارہ میں نے
پھر مرے پاؤں کے نیچے وہ مری خاک ہوا
اپنے سائے کو دیا تھا نا سہارا میں نے
اس نے چھینی ہیں مرے خواب کی سب تعبیریں
جس کی سوچوں میں سدا وقت گزارا میں نے
اب تو مر کر بھی یہ مٹنے کا نہیں ہے وشمہ
دل پہ لکھا ہے اگر نام تمہارا میں نے