تری یادوں کو باہوں میں اُٹھائے رکھتا ہوں
درد کی محفل ترے نام سے سجائے رکھتا ہوں
تھک سے جاتے ہیں رو بھی پڑتے ہیں مگر
دو نین تری راہوں میں بیٹھائے رکھتا ہوں
ترے خیالوں کے پھول مرجھا نہ جائے کہیں
میں نگاہوں سے بارش برسائے رکھتا ہوں
زمانے کا کیا پتہ کہی چھین ہی نہ لے
میں یادوں کو بھی یُوں چھپائے رکھتا ہوں
اُداسی دل کی نہ کوئی جان لے نہال
بے شک چشمِ نم ہونٹ مسکرائے رکھتا ہوں