تسکین لحد کی خاطر میں تیری محبت ساتھ لے کے جائوں گا
ﻣﺮﻭﮞ ﮔﺎ تو ﺗﯿﺮﯼ ﺗﺼﻮﯾﺮﯾﮟ ﺗﯿﺮﮮ ﺧﻂ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ کے ﺟﺎﺋﻮﮞ ﮔﺎ
تیری تاریک راتوں کا چراغ ہوں جلتا رہونگا یونہی
تجھے یہ ڈر کے بچھڑا تو رفاقت ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ کے ﺟﺎﺋﻮﮞ ﮔﺎ
میں صدیوں کی بھوک کو لمحوں میں بانٹ لونگا
میں جو بھوکے پیٹ سوتا ہوں یہ عادت ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ کے ﺟﺎﺋﻮﮞ ﮔﺎ
عذاب جہنم سے بڑھ کر بھی ایک سزا اور ہے جاناں
تیرے پہلو سے رخصت ہو کے اپنی عقوبت ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ کے ﺟﺎﺋﻮﮞ ﮔﺎ
تم احسن اداس نہ ہو وہاں اذیت ہجر نہیں ہوتی
میں وصل، ہجر، ربط و روابط ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ کے ﺟﺎﺋﻮﮞ ﮔﺎ