تصور میں جس سےگفتگو رہتی ہے
اس کا پیار پانےکی آرزو رہتی ہے
مجھےاکیلےپن کا احساس نہیں ہوتا
وہ ہر گھڑی میرےچار سورہتی ہے
اس کی جدائی میں خون کہ آنسوپیتاہوں
کئی دنوں سےآنکھ بھی لہولہورہتی ہے
میں جب کبھی اس سےبات کرلیتا ہوں
سانسوں میں کئی دن خوشبورہتی ہے
اب کی بار جب ملے گی تو پوچھوں گا
اصغرکوتنہاچھوڑکر کہاں تورہتی ہے