حصارِ زلف میں رکھئیے کہ ہوس میں رکھئیے اسیرِعشق ہوں آنکھوں کہ قفص میں رکھئیے زمانہ کیوں نہ کرے ہم کو یوں بدنام بھلا کہا تھا کس نے کہ تصویر پرس میں رکھئیے