تصویر یار کو سینے سے لگائے رکھا
تنہائی کا گھر اسی طرح بسائے رکھا
ہم نے تصویر یار سے ہزار باتیں کیں
لیکن تصویر یار نے ہونٹوں کو دبائے رکھا
تیری تصویر بھی سنگدل ہے تیری طرح
جس نے شب بھر ہم کو جگائے رکھا
اے تصویر یار جا کر کہنا اسے
کیوں میرے دل ناداں کو جلائے رکھا
تصویر یار سے اٹھتی ہوئی خوشبو نے
ہر پل میری سانسوں کو مہکائے رکھا
تصویر یار سے کر دیا راز دل بیاں
اگرچہ یار سے یہ راز چھپائے رکھا
تمام شب تصویر یار سے ملاقات رہی
تمام شب تصویر یار نے بٹھائے رکھا
تصویر یار سے چھلکتے ہوئے جام نے
وقت سحر تلک مجھ کو لڑ کھڑائے رکھا