دیکھی جو آج شب تصویرِ یار چاند میں
سُنا شور ہر سُو چاند بھی نکھرا ہے
حیراں تھا عجب چاند میں داغ نہیں
پتہ چلا یہ میرے محبوب کا چہرہ ہے
شرما گئے تارے جو دیکھا چاند کو
یہ حُسن کا جادو بھی کتنا گہرا ہے
ہوں مجبور بہت ملوں تو کیسے ملوں
سُنا ہے گلی میں اُس کی پہرہ ہے
نہ جانے کیسے کٹیں گے جُدائی کے یہ دن
لوگ کہتے ہیں ابھی یہ سال پہلا ہے
عشق کرنا کوئی عاجز سے سیکھے
دیکھتا چاند میں جو اُس کا چہرہ ہے