تعبیروں کا موسم بھی ھوتا ھے
جب سانسوں میں ہلچل ھونے لگے
آنکھیں بھی سپنے پرونے لگیں
جب چہرے پے رنگ بکھر جائیں
گالوں پے گلاب کھل جائیں
جب آنچل لہرا کے بل کھائے
زلفوں میں بادل چھپ جائے
جب کاجل روپ لٹانے لگے
گجرے بانہوں کو مہکانے لگیں
جب پائل راگ سنانے لگے
کوئل بھی گیت گانے لگے
جب آنگن میں چندا اتر آئے
ھونٹوں پے شعر مچل جائے
جب چال شرابی ھو جائے
دل ھر آھٹ پے گھبرائے
جب سندیسہ قاصد لے آئے
پڑھ پڑھ کے خط من شرمائے
سمجھو کہ خواب ختم ھوئے
تعبیروں کا موسم آ گیا