Add Poetry

تعلقات میں آداب نہ بھلایا کرو

Poet: Saad Ilyas By: Saad Ilyas, Faisalabad, Punjab pakistan

ایک مطلع

تعلقات میں آداب نہ بھلایا کرو
خدا کے واسطے اس وقت تو نہ آیا کرو


قطعہ

ہم سبھی تو کر رہے تھے حادثوں کی پرورش
ہو گئے ہیں اب جواں تو پوچھتے ہو کیا ہوا

آج تک تو نعمتیں ہی نعمتیں تھیں درمیاں
آزمائش آ گئی ہے اس برس تو کیا ہوا

غزل

یہ ہاؤ ہو یہ تماشا ہے صبح نکلنے تک
کوئی دو سین ہی باقی ہیں پردہ گرنے تک

اداس ہوں تو کسی کی خوشی کی خاطر ہوں
عدو بھی خوش ہے تو ہے میرے مسکرانے تک

نشاں لگا لو ابھی سے جہاں پہ جانا ہے
نظر جو آتا ہے کچھ کچھ، ہے دھول اڑنے تک

ابھی نہ وقت مناسب نہ پھول عمدہ ہیں
خزاں کے جانے سے پہلے بہار آنے تک

کیا بتاؤں کہاں تک رسائی تھی میری
نئی زمین میں تازہ غزل کے ہونے تک


عرضی

اس اذیت سے خدارا نہ گزارا جاؤں
پھر زمیں پر میں دوبارہ نہ اتارا جاؤں

یا خلافت کے زمانے میں مجھے لوٹا دو
یا مری زِد ہے کہ نائب نہ پکارا جاؤں

غزل

ہو گئے مسائل حل
مل گئی نئی مشکل

بحرِ بے کراں ہوں میں
مہ جبیں مچا ہلچل

تیرے نام کرتا ہوں
زندگی کا ہر خوش پل

خودکشی سے ڈرتا ہوں
زندگی سے ہوں بددل

آج خوب برسے گا
پھر ہے موڈ میں بادل

کیسی باتیں کرتے ہو
خبطی، عقل سے پیدل

ٹھیک ٹھاک سویا تھا
خوب رو جواں کڑیل







 

Rate it:
Views: 490
24 Jul, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets