تقاضہ محبت اور منتشر طبعیت
Poet: Shehzad Owaisi By: Shehzad Owaisi, Karachiبہت بیچین سی طبعیت ہے
یہی سوچ میں رہتا ہوں
کہ وہ کیوں منتشر ہے اتنی
جبکہ وہ تو خود مجھ کو
ایک مرکز پر لے آئی تھی
اور میں بہت سوچنے کے بعد
آج مکمل اُسکا ہونے جارہا ہوں
تو
وہ کتنی عجیب عجیب باتوں کو
درمیاں لاکر
مجھے بھی مضطرب و پریشان کر جاتی ہے
مگر
پھر بھی دل اُسکا بہت خوبصورت ہے
کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ
محبت کی طبعیت میں یہ کیسا
بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اسے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
تقاضہ محبت بھی یہی ہے
کہ
صرف درمیاں محبت ہو
باقی باتیں ثانوی ہیں
More Love / Romantic Poetry






