ھو چکا فیصلہ اپنا تقدیر سے
جسکی نظیر نھیں ملتی نظیر سے
اپنے پاس کیا ھے ماسوا اس کے
کوئی بھلا کیا لے گا مجھ فقیر سے
ماتم جگر عشق مین تمام کر چکے
مگر قطرہ خون نہ نکلا اک شریر سے
مجھکو نھیں معلوم کہ کہان پر رھتا ھے
چلو پتہ پوچھتے ھیں کسی راہگیر سے
دل کا خزانہ لٹ گیا ھم ھو گئے برباد
کیا یہی صلہ پایا ھم نے تقدیر سے ؟