تلاش جس کی تھی مجھے وہ ہم نوا نہ مل سکا
میری وہ منزلیں جنھیں کہ راستہ نہ مل سکا
میں کس نگاہِِ ناز میں، میں کس کے تھا خیال میں
میں کس جہاں میں گم ہوا، مجھے پتہ نہ مل سکا
وہ رات کی عبادتیں ، وہ عمر کی مسافتیں
گئیں وہ سب کہ رئیگاں، مجھے خدا نہ مل سکا
میرا شہر اُجڑ گیا، میرا ہر رنگ بکھر گیا
جو چھوڑ کہ چلا گیا، وہ بے وفا نہ مل سکا
میں درد کی پیاس تھا،میں خود سےہی اداس تھا
ہوا جو مجھ سےآشنا وہ آشنا نہ مل سکا
یہ نقش ہی بگڑگئے، یہ بال کہ بکھر گئے
وہ جس کی آس تھی مجھےوہ آئینہ نہ مل سکا
میں جس کہ تھا گمان میں، وہ انتظار جس کا تھا
یہ عمر کہ گزر گئی وہ دلرُبا نہ مل سکا