تلاش خود کو کیا کروں محفل کے نظاروں میں
میں تو میں نہ رہی دنیا کے بازاروں میں
کیوں نا سب کو شریک تماشہ کر لیں
کوئی تو کشش رکھی ہے فن اور فنکاروں میں
یہ بھی حقیقت ہے مٹا کے دیکھ لو ہمیں
جا ملے گیں ہم کچھ نئے آبیاروں میں
عجب جاں پہ بنی ہے سمیعہ
کہ جل تو خود ہی رہے ہیں ان انگاروں میں