تم اپنی داستان سنا ہی دو

Poet: اےبی شہزاد By: اےبی شہزاد, Mailsi

تم اپنی داستان سنا ہی دو
اب اپنے رخ سے پردہ ہٹا بھی دو

باتیں فراق و ہجر کی مت پوچھو
خط جتنے پاس ہیں وہ جلا ہی دو

کیسے گزر رہی ہے جدائی میں
کیسا لگا فراق بتا بھی دو

اور انتظار مجھ سے نہیں ہوتا
دیوار رستے میں ہے گرا ہی دو

دشمن بن گیا ہے زمانہ ہی
ملنا کہاں ہے یار بتا بھی دو

عزت سبھی کو ہوتی ہے پیاری یار
اس کا غرور آج مٹا ہی دو

لگتی ہیں زہر تیری مجھے باتیں
اس نے کہا ہے اب تو بھلا بھی دو

میرے خلاف بن گیا منصوبہ
اب آؤ مجھ پہ گولی چلا ہی دو

کب تک سہو گے تم یہ ستم شہزاد
دل میں لگی ہے آگ بجھا بھی دو

Rate it:
Views: 193
17 Dec, 2022
More Love / Romantic Poetry