ذرا جو دور جاتے ہو
تب احساس ہوتا ہے
کہ باقی کچھ نہیں رہتا
میرے جیون کے آنگن میں
میری خوشیوں کے دامن میں
تیرے بن کچھ نہیں رہتا
اداسی چھائے رہتی ہے
سپنے ادھورے سے لگتے ہیں
دن صدیوں سے لگتے ہیں
ان آنکھوں کی جلتی مدہم پڑنے لگتی ہیں
امیدیں مرنے لگتی ہیں
تیرے ہاتھوں سے میرے ہاتھ
اچانک چھوٹ جاتےہیں
میرے ارمان روٹھے ہیں
تجھے آواز دیتے ہیں
تجھے واپس بھلاتے ہیں
سنو تم لوٹ آؤنا
کہ تم بن
ہم ادھورے ہیں
کہ تم بن
ہم ادھورے ہیں