اس زیست کے اندھیروں سے مایوس کب ہوں میں صحنِ وفا میں چاند کی تنویر ہے ابھی تم بھول کر بھی دیکھ لو پھولوں کی باس ہو وشمہ تو تیرے ہجر میں دلگیر ہے ابھی —