تم بھی جاناں کیسے ہو
Poet: Rafiq Sandeelvi By: Rashid Sandeelvi, islamabadتم بھی جاناں کیسے ہو
پل پل ڈرتے رہتے ہو
پردہ دار بدن کے اندر
آگے پیچھے سوچ سمندر
ریت کنارے بیٹھے ہو
تم بھی جاناں کیسے ہو
چادر ڈال کے چہرے پر
شب کی اوٹ میں چلتے ہو
خواب دلہن کی ڈولی میں
اپنے لمس کی جھولی میں
خود کو چومتے رہتے ہو
تم بھی جاناں کیسے ہو
خوب نہا کر پانی سے
کپڑے اوڑھ کے دھانی سے
اپنے آپ کو تکتے ہو
تم بھی جاناں کیسے ہو
لیکن رات کو بستر میں
تنہا ذات کے مندر میں
سن کر بھجن اندھیرے کے
دھاڑیں مار کے روتے ہو
اپنے حسن کے سونے کو
بھربھری مٹی کہتے ہو
تم بھی جاناں کیسے ہو
More Love / Romantic Poetry







