تم بھی درد جگا کر دیکھو
Poet: wasim ahmad moghal By: wasim ahmad moghal, lahoreتم بھی درد جگا کر دیکھو
دل کا دیپ جلا کر دیکھو
کتنے کرب میں ہم رہتے ہیں
فرصت ہو تو آ کر دیکھو
حال کیا ہے درویشوں کا
کچھ تو چین گنوا کر دیکھو
اس نگری میں کون سنے گا
تم بھی شور مچا کر دیکھو
سچ تو کوئی نہیں مانے گا
جھوٹی قسمیں کھا کر دیکھو
اچھے لوگ کہاں ملتے ہیں
آئینہ دِکھلا کر دیکھو
وہ تو خوُشبو کا پیکر ہے
اُس کو دل میں بَسا کر دیکھو
وہ تو سراپا نور ہے یارو
اُس کو پاس بُلا کر دیکھو
وہ بھی حسن کا تاج محل ہے
یارو پاس بٹِھا کر دیکھو
ممکن ہے وہ مان ہی جائے
دل کی بات بتا کر دیکھو
پتّھر موم بھی ہو سکتا ہے
اپنا حال سُنا کر دیکھو
ہم پر کیا کیا بِیت رہی ہے
جاناں کبھی تو آ کر دیکھو
میری نبضیں ڈُوب رہی ہیں
کچھ تو کرم فرما کر دیکھو
شاید کے وہ آ ہی جائے
وعدہ یاد دِلا کر دیکھو
مجھ کو سب معلوم ہے یارو
یوں نہ بات گھُما کر دیکھو
آج نہیں تو کل آ جانا
ہم سے عہد نِبھا کر دیکھو
جاں بھی نچھاور کر سکتے ہیں
ہم کو اپنا بنَا کر دیکھو
دل میں کس کی تصویریں ہیں
اِس کے اندر جا کر دیکھو
کتنے اچھے تم لگتے ہو
ایسے ہی شرما کر دیکھو
یہ بھی مزے کی چیز ہے پیارے
تم بھی دل کو لگا کر دیکھو
شیشہءِ دل ہی ٹوٹ نہ جائے
اِتنا نہ اِترا کر دیکھو
دل کی کشتی ڈَول نہ جائے
نین نہ یوں مٹکا کر دیکھو
آج پلانے کون آیا ہے
یارو ہوش میں آ کر دیکھو
عقل کی باتیں سب دھوکہ ہیں
سچ ہے مت گھبراکر دیکھو
دنیا والے تو پاگل ہیں
لو گوں کو سمجھاکر دیکھو
تیرے قدموں کو چومے گی
دنیا کو ٹھُکرا کر دیکھو
دنیا عشق جسے کہتی ہے
یہ بھی آگ لگا کر دیکھو
اُس کے در سے کیا ملتا ہے
تم بھی سر کو جھُکا کر دیکھا
اِس سے بھی آرام ملے گا
میری غزل بھی گا کر دیکھو
لیجنڈ شاعر جناب منیر نیازی مرحوم کی زمین میں
(معذرت کے ساتھ)
۔۔۔اُس سے نین ملا کر دیکھو۔۔۔
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






