تم بھی عام سے نکلے

Poet: وَرْد بزمی By: Ward Bazmi , Islamabad

تم بھی عام سے نکلے
جھیل کے کنارے پر
ایک شام بیٹھا تھا
ڈھل رہا تھا سورج اور
آسماں پہ سرخی تھی
جھیل کے کنارے کے
منفرد سے حصے کو
ایک لہر دانستہ
چومتی رہی پل پل
دیکھ کر عنایت اور
دیکھ کر کرم اتنا
جھیل کے کنارے کے
سادہ لوح حصے نے
لہر سے کہا اتنا
تم بہت ہی اچھی ہو
آؤ ایک ہوجائیں
چاہتوں میں کھو جائیں
بدلے بدلے لہجے میں
لہر نے یہ فرمایا
میں تمہیں کناروں سے
مختلف سمجھتی تھی
تم بھی عام سے نکلے

Rate it:
Views: 815
10 Jun, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL