تم دل رُبا ہم ہوش رُبا تم حال ہمارا کیا جانو
ہم بیچوں بیچ سمندر کے تم لبِ کنارہ کیا جانو
ہم بلا عوض لکھ دیتے ہیں سُنتے ہیں کہہ دیتے ہیں
تم منفعت کے سوداگر ہو تم خیرِ خسارا کیا جانو
اہلِ تپش اور ٹھنڈی روش ہم سورج چاند کی مانند ہیں
دور چمکتے رہتے ہو ہو تم مثلِ ستارہ کا جانو
آنسو کی سجی پیاسی سی نظر کیا ہوتی ہے
دودھ دُھلے نازوں کے پلے تم لگا مسکارا کیا جانو
ایک کھونٹے سے بندھ جاتی ہے محبت بھی بل کھاتی ہے
اِدھر اُدھر کی راہوں پر تم دل آوارہ کیا جانو
تم بگڑے بگڑے تھے نعمان اور بگڑی بگڑی کہتے تھے
کس نے قلم تھمایا ہے اور کس نے سنوارا کیا جانو