عادت سی ہو گئی ہے محبت کی آڑ میں
تم دل کو چھو گئے ہو عقیدت کی آڑ میں
تم کوجو ہو پسند وہی نام دیجیے
اک رشتہ مجھ کو چاہیے الفت کی آڑ میں
میں جانتا ہوں آپ کو پانا محال ہے
خوش فہم دل مگر ہے مروت کی آڑ میں
تم کتنے قیمتی تھے یہ مجھ سے تو پوچھتے
کیوں خود کو بانٹ آئے ہو قسمت کی آڑ میں
اک لطفِ بے مثال تری جستجو میں ہے
اک ربطِ لاجواب ہے فرقت کی آڑ میں