ہم کیا گلہ کریں تیرے شہر والوں کا
جو پوچھتے نہیں حال خستہ حالوں کا
میں تنہائی میں بھی تنہا نہیں ہوتا
تم سے جڑا رہتا ہے سلسلہ خیالوں کا
تو میرا شریک سفر ہو نہیں سکتا
میرامقدرتاریکی تو متلاشی اجالوں کا
انا کی خاطر آج وہ بھی روٹھ گیا
جو اصغر کا یار تھا کئی سالوں کا