تمہارا کہنا کہ تم سے ملنے کا
کوئی رستہ کوئی دریچہ کوئی وسیلہ
کوئی بہانہ بھی مت بنانا
تمہارے کہنے میں آ کے میں نے
محبتوں کو دبا کے دیکھا
کہ اپنے دل کو رلا کے دیکھا
مجھے خبر ہے تمہیں پتہ ہے
محال ٹھرا تمہارا ملنا
مگر تمنا کے پھول کھلنے میں کیا غلط ہے
تمہی بتاؤ نا دور بیٹھی یوں مسکراؤ
کہ تم سے ملنے میں کیا غلط ہے
تمہاری باتیں ہوا سے کرنے میں کیا غلط ہے
تمہارا چہرہ تمہاری آنکھیں مجھے جو بھائیں تو کیا غلط ہے
کھرچ بھی دوں گر تمہاری یادیں کیا تیرا چہرہ بھلا سکوں گا
اگر ابھی بھی یہی ہے کہنا کہ تم سے ملنے کا کوئی رستہ کوئی دریچہ کوئی وسیلہ
کوئی بہانہ بھی نہ بنانا
تو مجھ کو کہنا ہے صرف اتنا
کہ حق میرے دعایہ کرنا
کہ زندگی کی طویل راہ میں
حیات باقی کی ہر گھڑی میں
اجاڑ رستے چلا نہ جاؤں
کہ یاد رکھوں تجھے تو ہر پل
مگر میں خود کو نہ یاد آؤں۔