باغ کی سیر کو اگر جانا
شام سے پہلے گھر آ جانا
تمھاری اُڑی اُڑی سی زلفوں میں
کسی تیز ہوا کے جھنکوں سے
کوی پھول اُسمیں نہ گھر کر لے
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
ممکن ہے کوی نرم ٹہنی
تمھارے شانوں پے آ جھولے
اورپیار سے تیرا رستہ روکے
تم شام سے پہلے گھر آجانا
کوی بھنورا پھُول سمجھ کر
تیرے ماتھے کا بوسہ لے لے
یا چنچل ہوا کا جھوُنکا
تیرے انچل کو اُڑا ڈاے
تم شام سے پہلے گھر آجانا
بادل کاکوی منچلہ ٹکُٹرا
تیرے جسم و جاں کو تر کر دے
تیرے تر و تازہ گلاب ہونٹوں کو
کوی پروانہ حصولِ جستجوکر لے
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
اس سے پہلے کہ اندھیرا چھاےَ
اور چاند بھی دیکھ کر شرماےِ
اسی لیے کہتا ہوں جاناں
تم شام سے پہلے گھر آ جانا
بابر فاروقی 4نومبر2015