تم عاشقی کو کھیل سمجھتے رہے ندیم

Poet: N A D E E M M U R A D ندیم مراد By: ندیم مراد N A D E E M M U R A D, UMTATA SOUTHAFRICA

کرتے رہے خطا پہ خطا بار بار ہم
الفت میں میں ہو گئے ہیں جُنوں آشکار ہم

کھلنے لگے ریاضِ محبت کے ہم پہ در
روئے تھے آج رات فقط زار زار ہم

نو عمر اتنے جیسے کوئی ادھ کھلا گلاب
دھول اتنی تجربات کی جیسے غبار ہم

کیسے لکھیں جنوں کی حکایاتِ خونچکاں
سینے میں ایک نعش ہے اور ہیں مزار ہم

ہم پر گزر گئے ہیں کئی سانحاتِ غم
زندہ ہیں کاٹ کر بھی شبِ انتظار ہم

تم عاشقی کو کھیل سمجھتے رہے ندیم
اور دل کا کھیل، کھیل کے، سینہ فگار ہم

Rate it:
Views: 1693
04 Aug, 2013