تم کبھی تو آیا کرو
Poet: Shahzad Rahi By: wajahat saif, Rajan purکچھ تو رحم دیکھایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
اپنی حرکتوں سے ستایا کرو , تو کبھی تو آیا کرو
بے چین دل کو چین کہاں رہتا ہے تم بن
اسے اتنا نہ تڑپایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
اداس انکھیں بےصبری سےانتظار کرتی ہیں تیرا
اپنا دیدار کرایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
جلتی خوشیاں , اداس بانہیں , بےرونق زندگی
تھوڑا رحم دیکھایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
روٹھا ہوں خود سے اور لاپتہ بھی ہوں میں
مجھے خود سے ملایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
پہلو میں بیٹھا کرو ہاتھ سے ہاتھ ملا کر
ہلکا سا مسکرایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
جان آتی ہے بےجان جسم میں تیرے ہونے سے
مجھے گلے لگایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
یہ جھکی نگاہیں سوال بھی ہیں جواب بھی ہیں
انہیں نہ رولایا کرو , تم کبھی تو ایا کرو
دنیا کی بھیڑ میں کھو کر خدا کیلئے #راہی
ہمیں نہ بھلایا کرو , تم کبھی تو آیا کرو
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






