میں نے مانا کہ برحمی ہی سہی
مجھ میں چاہت کی کچھ کمی ہی سہی
میں تو مجرم تھا دل لگانے کا
غیر صُحبت کو آزمانے کا
بڑا سنگ دل تھا بے روا تھا نہ
میں ہر حوالے سے بے وفا تھا نہ
لیکن
تم تو مُحزب تھی اس زمانے میں
اپنے ہر عہد کو نبھانے میں
تم عشق کہ ہر رمز سے آشنا تھی نہ
تم تو پیکرِ وفا تھی نہ
پھر تم کیوں آج خفا بیٹھی ہو؟
تم کو تو مجھ سے محبت تھی نہ
پھر کیوں تم آج خفا بیٹھی ہو؟