میرے ہمسفر میرے چارہ گر
تم ہوساتھ تو
کڑی دھوپ میں بھی جیسے
کوئی سائہ ہو میسر
تم ہوساتھ تو
جیسے خزاں سے یثمردہ پھولوں پہ
بہار کا ہو گماں
تم ہوساتھ تو
جیسے مرنے والے کو
زندگی کی نوید مل جائے
تم ہو ساتھ تو
جیسے اندھیرے میں جگنوؤں کا بسیرا ہو جائے
تم ہوساتھ تو
جیسے وحشتوں کے دشت میں
رونق کا راحت کا سماں ہو
اے میرے چارہ گر
جو تم ہوساتھ تو
پھر جیون مکمل لگے
پھر کوئی نہ بھی ہو تو
اک تیرے ہونے سے
کائنات مکمل لگے۔۔
اک تیرے ہونے سے
زندگی, زندگی لگے
اے میرے ہمسفر
جو اک تو ہو تو
پھر یہ مرنا آسان لگے