تم ہی بتاؤ عشق کے بیمار کیا کریں
ہونٹوں پہ گل کھلائیں کیا، سنگھار کیا کریں
جس نے بھی چاہا پیار سے دیکھو اڑا لئے
غزلوں کے قیمتی مرے اشعار کیا کریں
یہ پیار ہے تو ہے یہ مرے دل کا معاملہ
ہوتا ہے ایک بار تو ہر بار کیا کریں
کچھ کام اپنی سوچ سے ہٹ کر بھی کیجئے
سر پہ تمہارے دیکھ لی دستار ، کیا کریں
اب آ بھی جاؤ زندگی کی شام ہو چلی
بن آپ کے ادھورا ہے سنسار کیا کریں
آنکھوں میں حسرتوں کے بھی موتی نہیں رہے
ہاتھوں میں رہ گئے ہیں ترے خار کیا کریں
جو کچھ کہا ہے آپ نے ہم کو قبول ہے
وشمہ تمہاری بات پہ تکرار کیا کریں