تمام رات مجھے لوریاں سناتی ہے
تمہاری یاد جو پہلو میں لیٹ جاتی ہے
وصال کی تو نوازش کبھی نہ ہم پہ ہوئی
مگر صبا، ترے کوچے سے جب بھی آتی ہے
تری مہک، تری خوشبو، تری ھنسی کی کھنک
عجب ، لطیف خزینے سمیٹ لاتی ہے
کہاں جناب، کہاں ہم، مگر طلب اکثر
کشاں کشاں تری راہوں میں کھینچ لاتی ہے
عناہت آپکا شیوہ نہیں رہا ہے کبھی
حیات ڈھل گئی امید اب بھی باقی ہے