تمام شہر کو اپنے خلاف کر لیتے ہم اس جرم کا بھی اعتراف کر لیتے وہ اک بار تو کہتا مجھے محبت ہے روایتوں سے بھی انحراف کر لیتے وہ اک بار بھی ہم سے ملا نہیں ورنہ ہم اس کے دل کو بھی اسکے خلاف کر لیتے