مجھے اِس زمانے سے کیا چاہیے؟
اِک نفسِ وفا چاہیے
وہ مُجھ سے عشق کرے
اور اُس کی دعا چاہیے
مرے آس پاس یوں رہے
کے وہ ہرجگہ چاہیے
اے نفس بتا تو سہی
تجھے روح سے کیا چاہیے
صندل سہ بدن ریشمی زلفیں
بالکل چاند سہ چاہیے
مرے دم کو تازہ دم کرے
مرے تن کو روشن دیا چاہیے
دل کچھ نہیں مانگتا جہاں
فقط وہ اکیلا چاہیے