تمنا اب بھی ہے دل میں تجھے اپنا بنانے کی
تیری بانہوں پہ سر رکھ کر چند آنسو بہانے کی
یہ چاہت ہے تیری ساجن کے دل یہ اب بھی روتا ہے
آرزو اب بھی زندہ ہے حال دل سنانے کی
کیا چھوٹی سی خطا تھی جو ہم سی ہو گئی لیکن
سزا پائی ہے کیا ہم نے حال دل چھپانے کی
سمجھ لیتا تو ہی کاش میری خاموش محبت کو
تو ضروت کب تھی بھر ہم کو یوں دل جلاتے کی