تمھارے آنے کا پیش خیمہ بنا کرےگا
یہ پھول اکثر اسی بہانے کھلا کرےگا
پھر اس کی ضد میں خدائے معشوق کیا کرےگا
جو اسم اعظم سے عشق کی ابتدا کرےگا
میں سدرتہ المنتہی پہ آ کے رکی ہوئی ہوں
اب آگے جو بھی کرےگا میرا خدا کرےگا
یہ لوگ خود کو ستم رسیدہ سمجھ رہے ہیں
کہا گیا تھا وہ سب کے حق میں دعا کرےگا
شکستہ دل ڈھونڈ پھر محبت کر اس سے نوشی
جفا کا مارا ضرور تجھ سے وفا کرےگا