تمھارے بن تو میری ہر خوشی ادھوری ہے ( دو گانا )
Poet: Dr.Zahid sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanلڑکا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں ہے پیار تو پھر زندگی ادھوری ہے
تمھارے بن تو مری ہر خوشی ادھوری ہے
یہ جی میں آتا ہے اب تم سے شادی کر ڈالوں
تمھارے قرب کے لمحوں کو کب تلک ٹالوں
کبھی تو منے میاں کا میں باپ کہلاؤں
جھلاؤں جھولا اسے اور پیار سے پالوں
دو چار بچوں بنا بیوی بھی ادھوری ہے
تمھارے بن تو مری ہر خوشی ادھوری ہے
لڑکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ مانا پیار بنا زندگی ادھوری ہے
نہیں ہے پیسہ تو پھر ہر خوشی ادھوری ہے
کرو یہ وعدہ لبرٹی گھماؤ گے مجھ کو
کرو گے شادی تو شاپنگ کراؤ گے مجھ کو
کہوں گی جو بھی وہ چپ چاپ مان جاؤ گے
کسی بھی بات پہ تم نہ ستاؤ گے مجھ کو
نہ سوچوں میں مری شاپنگ رہی ادھوری ہے
نہیں ہے پیسہ تو پھر ہر خوشی ادھوری ہے
لڑکا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمھارے ناز اٹھاؤں گا یہ رہا وعدہ
لبرٹی تم کو گھماؤں گا یہ رہا وعدہ
غلام بن کے رہوں گا تمھارا محبوبہ !
میں خود ہی کھانا پکاؤں گا یہ رہا وعدہ
جو خرچ تم پہ نہ ہو سیلری ادھوری ہے
تمھارے بن تو مری ہر خوشی ادھوری ہے
لڑکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ بات ہے تو چلو کل بارات لے آنا
بری میں سونے کے تم زیورات لے آنا
ہوں مہنگی سی مرے میک اپ کی ساری ہی چیزیں
ہے مجھ کو جو بھی پسند وہ سوغات لے آنا
کہے نہ میری ممی کہ بری ادھوری ہے
نہیں ہے پیسہ تو پھر ہر خوشی ادھوری ہے
لڑکا
۔۔۔۔۔۔۔
نہیں ہے پیار تو پھر زندگی ادھوری ہے
تمھارے بن تو مری ہر خوشی ادھوری ہے
ہو ہو ہو ہو آہا ہا ہا لا لا لا لا لا لا لا
ہے ہے ہے ہے اونہہ ہنہ ہنہ ہا ہا ہا ہا آ ہا ہا
لڑکی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ مانا پیار بنا زندگی ادھوری ہے
نہیں ہے پیسہ تو پھر ہر خوشی ادھوری ہے
ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذی ذو ذو ذو ذو ذو ذو ذو
ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا ہا اے ہے ہے ہے آ ہا ہا
نوٹ:“ لبرٹی “ لاہور شہر( پاکستان )کا ایک بڑا شاپنگ سینٹر ہے
جہاں زیادہ تر امیر طبقہ ہی خریداری کے لیے آتا ہے
دِل کو لاچار کر دیا گیا ہے
خواب دیکھے تھے روشنی کے مگر
سب کو اَنگار کر دیا گیا ہے
ہر سچ کہنے پر ہم بنَے دوچار
ہم کو دوچار کر دیا گیا ہے
ذِکرِ حَق پر ہوئی سزا اَیسی
خونِ اِظہار کر دیا گیا ہے
حوصلے ٹوٹنے لگے دِل کے
جِسم بیکار کر دیا گیا ہے
عَدل غائِب ہے، ظُلم حاکم ہے
خَلق سَرکار کر دیا گیا ہے
ہر طرف بڑھ رَہی ہیں دیواریں
راہ دُشوار کر دیا گیا ہے
اپنے تخلص سے کہہ رہا ہوں میں
مظہرؔ بےکار کر دیا گیا ہے
اگر دل ہے تو وفا یوں کر ملے دل کو سکوں دل سے
جفاکاروں٬فاداروں بتاؤ تو ہوا حاصل
بتایا تھا تمہیں بھی تو نہیں اچھا فسوں زن کا
بھلا ہی دی گئی چاہت ہماری سو وفا کو ہم
برا کہتے نہیں ہیں ہم مگر اچھوں کا یوں کرنا
دعا بھی ہے دوا بھی ہے شفا بھی ہے سزا بھی ہے
ملے تو ہے سکوں دل کو ملے نا تو جنوں دل کا
لٹا کر آ گیا ہوں میں سبھی اپنا متاع دل
ہمارے دامنوں میں اب نہیں کچھ بھی زبوں ہے دل
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






