میں اپنے دل سے تمہاری یادیں کیسے بھلا دوں
اپنی نگاہوں سسے تمہارا تصور کیسے مٹا دوں
میری روح میں تمہاری چاہت کی خوشبو بسی ہے
میں یہ خوشبو اپنے وجود سے کیسے چھپا دوں
تمہاری یادیں دستک دیئے بنا جو چلی آتی ہیں
تم ہی کہو کہ در دل پہ میں قفل کیسے لگا دوں
جو تم مجھ سے دل کی داستاں ایک بار سننا چاہو
اس دل کی ساری داستاں تمہارے رو برو سنادوں
ہم نے جو راز اب تک دل میں نہاں رکھا ہے
دل کہتا ہے بھری بزم میں سب کو بتا دوں
وہ میرے لئے کیا ہیں میں ان کی کون ہوں
میں سارے جہاں کو ابھی سے جتا دوں
عظٰمیٰ دل و نگاہ کے باہم تصادم سے
زمین دل کو آسمان نگاہ سے ملا دوں