یہ جو شکوےشکایتیں بار بار کرتے ہو
یوں ہمیں کیوں شرمسارکرتے ہو
ہم سےاتنی بےرخی بھی اچھی نہیں
ایسےکیوں ہمارا جینا دشوار کرتے ہو
تمہارےجی میں جوآئے کہہ دیتے ہو
ہماری باری آئےتوراہ فراراختیارکرتےہو
تمہارےپاس تو باتوں کا خزانہ ہے
مگر ہر ایک بات بیکار کرتے ہو
تمہاری آنکھیں خنجرسےکم نہیں
کاجل ڈال کرکیوں انہیں تلوارکرتےہو
نہ ملتے ہو نہ صاف انکارکرتے ہو
اصغر سے کیوں ایساسرکارکرتےہو