ہزاروں راز کہتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
بہت بیتاب کرتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
وہاں یخ بستگی کو پھر کوئی لمحہ نہیں ملتا
جہاں پر جا ٹھہرتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
تمنا کے جزیروں میں کہاں پھر تیرگی باقی
اجالوں سا چمکتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
وہاں الفاظ کا جادو پریشاں حال دیکھا ہے
کچھ ایسے شعر کہتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
سمے کے درد ۔ وحشت کے بکھیڑے ۔ زندگی کے دکھ
مجھے سب کچھ بھلاتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
اترتی ہیں تجلی لینے ان پر چاند کی کرنیں
شہد میں رس ملاتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
چھپا رکھے شاید ان میں ہی سب بھید فطرت نے
سمندر سے بھی گہری ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
انہیں کاجل کی حاجت کیا انہیں کیا آئینہ درکار
محبت سے نکھرتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
نشہ سا لگ گیا دل کو ان مخممور لمحوں کا
بہت بجلی گراتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں
انہیں آتا ہے ذہنوں میں سہانی خوشبوئیں بھرنا
تخیل کو جگاتی ہیں تمہاری بولتی آنکھیں