اس سے پہلے کہ یہ دن شام ہوجائے
تمہاری چاہت میں کچھ کلام ہوجائے
اس سےپہلے کہ تشنگی حد سے بڑھے
تمہارے ہونٹوں سے نوش جام ہوجائے
اس سےپہلےکہ اٹھے آزادی کی صدا
تمہاری زلفوں کا اسیر، غلام ہوجائے
اس سےپہلے کہ لگےکسی حاسدکی نظر
تمہاری آنکھوں کا صدقہ مدام ہو جائے
اس سےپہلے کہ بےقابوہو تمنائے وصال
میرا گھرتیری خوشیوں کامقام ہوجائے
اس سےپہلے کہ قوتیں دےدیں جواب
اک چھوٹی بِسمہ اور اک بسام ہوجائے
اس سےپہلےکہ محبت ہوغیر سےبدنام
وفا کے قصوں میں ہمارا نام ہوجائے
اس سےپہلےکہ مرادل دھڑکناچھوڑے
تمہاری بانہوں میں برق تمام ہوجائے