تمہارے لئے کبھی

Poet: UA By: UA, Lahore

تم مجھے آواز دو آزماؤ تو کبھی
ہم چلے آئیں گے تم بلاؤ تو کبھی

تمہیں کھو کر میرا جیون ادھورا ہو گیا ہے
میری کمی محسوس ہو گی تم کو بھی کبھی

تمہارے بنا میرا وجود تاریک رات سا
بنا چاند کے نکھری ہے رات بھی کبھی

تمہارے لئے کھلا ہے اس دل کا دروازہ
بند نہ ہو سکے گا یہ تمہارے لئے کبھی

تیر شمشیر کیا حائل ہوں انکے راستے میں
اہل وفا تو موت سے بھی ڈرتے نہیں کبھی

انداز وفا دیکھئے ہم نے جسے چاہا
وہ سراب صحرا میں بھی نہ ملا کبھی

عظمٰی ہمارا زور قلم کام آگیا
وہ ہمارے ہیں جو غیر تھے کبھی

Rate it:
Views: 800
05 Feb, 2009