تمہارا غم نہ کبھی مجھ سے دیکھا جائے گا
تمہارا رنج کبھی بھی نہ بھول پائے گا
کروں گی تجھ سے ہزاروں ہی دل کی میں باتیں
جو پیار سے مرے ہاتھوں کو تھپتھپائے گا
میں تیری ہوں میں تری ہی رہوں گی یہ طے ہے
یوں کب تلک تو بھلا مجھ کو آزمائے گا
میں تیرے نام پہ مرتی ہوں یہ بتاتی ہوں
تو ایسی بات کبھی کیا مجھے بتائے گا ؟
لے امتحان مرا شوق سے تو جب چاہے
تو عشق میں مجھے سچا ہمیشہ پائے گا
ہے میرے سینے میں عورت کا پیار گہرا سا
زمانہ اس کو کبھی بھی مٹا نہ پائے گا
کہاں ہو اتنا بتا دو اداس ہے سارہ
یہ بارشوں کا سماں مجھکو تو ستائے گا