یادوں کے جگنو آنکھوں میں چمکتے ہیں
جب سوچوں کوئی بات تمہی یاد آتے ہوں
یادوں کے ستارے آنکھوں میں دمکتے ہیں
جب سوچوں کوئی بات تمہی یاد آتے ہو
یادوں کی کلیاں دل میں کِھلنے لگتی ہیں
جب دیکھوں میں برسات تمہی یاد آتے ہو
اطراف میں پھیلی باد مہکنے لگتی ہے
جب چھیڑے کوئی ساز رتمہی یاد آتے ہو
جوں چاند گگن پہ جلوہ نما ہو جاتا ہے
تاروں سے کرنے بات تمہی یاد آتے ہو
آنگن میں سنہری رات اترنے لگتی ہے
تنہائی بھی ایسے میں سنورنے لگتی ہے
آنکھوں میں تمہارے خواب ابھرنے لگتے ہیں
جب اوڑھے چاندنی رات، تمہی یاد آتے ہو
یادوں کے جگنو آنکھوں میں چمکتے ہیں
جب سوچوں کوئی بات تمہی یاد آتے ہوں
یادوں کے ستارے آنکھوں میں دمکتے ہیں
جب سوچوں کوئی بات تمہی یاد آتے ہو