تمہیں مجھ سے ہوں شکایتیں تو خوشی خوشی گلہ کرو
Poet: ISHTIAQ KAZMI By: WAQAS SHAH, rawalplindiتمہیں مجھ سے ہوں شکایتیں تو خوشی خوشی گلہ کرو
جو بیت گئے دن پیار کے انہیں واسطوں سے ملا کرو
یہ سمجھ سکوں یہ جان سکوں کہ ہوں کس جرم میں پڑا ہوا
میں لکھوں سوال تو جواب میں میری خطا بھی لکھا کرو
میں چاہتا ہوں تم بھی ڈوب کر اک اور جرم میرے سر کرو
یہ جو اٹھتی موجیں ہو دیکھتے انہیں غور سے سنا کرو
اس غم کی ہیں جو عنایتیں کبھی جان لو تو نہ جا سکو
جو کہوں تو اس کو سنا کرو جو لکھوں تو اس کو پڑھا کروں
میری بات پہ ذرا غور کرو کہ ہجر کی کم ہوں مشکلیں
وقت رخصت نہ مجھ کو بار بار مڑ مڑ کے دیکھا کرو
بڑی دور ہیں اب بھی منزلیں بڑا رستہ پر خار ہے
بن کر گرمی جذبات تم میرا جسم جسم آبلہ کرو
یہ حسن نظر کمال تھا کہ ہم ساعتوں میں راکھ ہوئے
کبھی دیکھو شمع کو مضطرب تھوڑا ذکر میرا کیا کرو
کبھی ہو کے مضطرب سوچنا کہ کون تھے تیرے آشنا
یہ تیری گلی کے جو ہیں گدا ذرا ان کے پاس رکا کرو
اشتیاق اپنی حالت زار پر تیرا احساس کیوں ہے مر گیا
اب صنم خانے کو چھوڑ دو اور حرم میں خدا خدا کرو






