تمہیں پتا ہے کیا
غاروں کے بیچ آج بھی کوئی گنگناتا ہے
امرت کی طرح آج بھی کوئی
احساس جگاتا ہے
بہاروں کی طرح ستاروں کی طرح
کوئل کی طرح ہواؤں کی طرح
آج بھی کوئی ہر سو رنگ بکھیرتا ہے
کیا تمہیں بھی پتہ ہے
ان غاروں سے ہواؤں کے دوش
آج بھی کوئی پیغام بھیجتا ہے
کوئی شناسا سا غاروں میں
کسی کی زندگی میں آج بھی رنگ بھرتا ہے
جانے نا کوئی کون ہے وہ
جو آج بھی جینے کا دم بھرتا ہے
مطلبی دنیا میں اے غزل
آج بھی کوئی خلوص محبت کرتا ہے
کیا تمہیں بھی پتا ہے