تمہیں یہ کون کہتا ہے
کہ محبت میں نہیں کرتی
میری آنکھیں میری صدا ہے
میری مسکراہٹ میں
اک حیاء ہے
میرے لبوں پر
تمہارے لیے دعا ہے
میری رات میرے دن میں
صرف تمہارا ہی گمان ہے
تم کب آؤ گئے لوٹ کر
کہ اب تو سولی پر میری جان ہے
تاریک رات میں
یادوں کی گھٹا ہے
دنیا کے طعنوں سے
مجھے ملتی سزا ہے
میرے اندر خواہشوں کا سما ہے
پیار کی اک الگ دنیا میں
بس توں ہی میرا جہاں ہے
میرے قلم سے لے کر سیاہی تک
کاغذ پر اترتے ہر حروف میں
تیرا ہی نشاں ہے
تمہیں یہ کون کہتا ہے
کہ محبت میں نہیں کرتی