وہ جَلترنگ اٹھتے ہیں کہاں ساز سے
جو ترّنم پھوٹتے ہیں ان کی حسیں آواز سے
دل میرا مچل کر دیوانہ ہوگیا
اس نے دیکھا جو نگاہ ناز سے
زر زمین اور زن کی جنگ تو
ہو رہی ہے عالم آغاز سے
قتل کر کے مجھے وہ لیں گے دم
ہو رہا ہے اندازہ ان کے ہر انداز سے
اس جہاں میں رہ کے خدا سے انکار
تن کبوتر اور جھگڑا شہباز سے