جانے کیوں اسے عادت سی پڑ گئی ہے مجھے تنگ کرنے کی
کبھی اقرار کرنے کی،،،کبھی انکار کرنے کی
کچھ بھی لکھ دوں اگر اسے عادت ہے باربار پڑھنے کی
میری خاموشی پر بار بار تکرار کرنے کی
میری بات سے بات نکال کر مذاکرات کرنے کی
اسے خبر ہی نہیں خود کے انمول ہونے کی
خان‘‘کہا ں سے لائیں اس جیسی انتہا معصومیت کی
جیتنے دو اسے ہمیں تو عادت ہے ہارنے کی