مان ہی لیتے ہیں تمہاری بات کو
میرے اندر اب لڑنے کی ہمت نہیں ہے
ہر طرف اب ہے تنہائی کا عالم
میری تو جیسے کوئی سمت نہیں ہے
کرتے ہو میرے سامنے ذکر رقیب
نظر میں تمہاری میری عظمت نہیں ہے
کوہ طور پہ جو دیکھا نہیں جا سکا
اس نور کی کوئی قیمت نہیں ہے
سارا شہر پیدل چان مارا لیکن
گلی تیری کی کوئی علامت نہیں ہے
عیسیٰ کو لوگ مجنون کہتے ہیں
عزا ہے یہ، کوئی تہمت نہیں ہے